Munir Niazi Urdu Sad Poetry | Munir Niazi Ghazal |
شب ماہتاب نے شہ نشیں پہ عجیب گل سا کھلا دیا
Poet: Munir Niazi
شب ماہتاب نے شہ نشیں پہ عجیب گل سا کھلا دیا
مجھے یوں لگا کسی ہاتھ نے مرے دل پہ تیر چلا دیا
کوئی ایسی بات ضرور تھی شب وعدہ وہ جو نہ آ سکا
کوئی اپنا وہم تھا درمیاں یا گھٹا نے اس کو ڈرا دیا
یہی آن تھی مری زندگی لگی آگ دل میں تو اف نہ کی
جو جہاں میں کوئی نہ کر سکا وہ کمال کر کے دیکھا دیا
یہ جو لال رنگ پتنگ کا سر آسماں ہے اڑا ہوا
یہ چراغ دست حنا کا ہے جو ہوا میں اس نے جلا دیا
مرے پاس ایسا طلسم ہے جو کئی زمانوں کا اسم ہے
اسے جب بھی سوچا بلا لیا اسے جو بھی چاہا بنا دیا